March 15, 2010

‌کشمیر

Categories:

کوئی کیا لکھے
لکھے کیسے بھلا
وقت نے ٹھر کےانگڑائی لی
وقت نے ٹھرکے پل بھر کےلئیے
حشر انگیز سی انگڑائی لی
اور زمین کھل کے ہنسی
رگ و ریشے سے ہوا خون رواں
اس قیامت کی ہنسی ۔۔۔۔۔ کون ہنسے
ہم سے تو رویانہ گیا
آنکھہ جو دیکھتی ہے اس پہ یقین کیسے کریں
دکھہ پہ دکھہ
خواب پہ خواب
چھت پہ چھت ۔۔۔۔۔۔ لاش پہ لاش
کس طرح گرتی رہی
سائے پر سایہ
اور کہسار پر کہسار گرا
اور زمیںٹکڑے ہوئی
رات آئینہ ہوئی
وقت تصویر ہوا
اور سب رنگ بجھے
رقص وحشت کا ہواجنت میں
اور آزاد ہوئے
جبر مسلسل سے
وہ کچلے ہوئے ۔۔۔ ہارے ہوئے لوگ
ہر قیامت کو دل و جاں‌پہ گزارے ہوئے لوگ
زہرِ امروز رگ و پئے میں‌اتارے ہوئے لوگ
ناز فرمائے صبا
چارسو پھول کھلیں
تتلیاں اڑتی رہیں
دیکھنے والے نہ رہے
خاک میں‌خاک ہوئے
سینہ چاکان چمن
اب وہ پریاں‌بھی نہیں
نور کے دریا بھی نہیں
لب لعلیں بھی نہیں
چاہنے والے بھی نہیں
درد سے اب تو گلا اشکوں سے بھرا جاتا ہے
دیکھیں‌کشمیر کو تو سینہ پھٹا جاتا ہے
کیسے اب شام ڈھلے
رات کٹے
کوئی شناسا ہی نہیں
کوئی بربادی سی بربادی ہے
درد ہی درد ہے
اور ایسا کہ چارا بھی نہیں

Spread The Love, Share Our Article

Related Posts

No Response to "‌کشمیر"

Post a Comment