کوئی بات نہیں ہوئی
اور اتنی باتیںہو گئیں
اس کو جی بھر کے دیکھا بھی نہیں
اور اتنی نگاہیں ڈسنے لگیں
نہ کوئی پھول دیا
نہ کتاب کا تحفہ لیا
!مگر یہ کیا
سارے جگ میںرسوائی ہونے لگی
تم جب آتی ہو
دل کا نقشہ بدل جاتا ہے
اچھا تو بہت لگتا ہے
پھر بھی
تم اب یہاںنہ آیا کرو
No Response to "تم اب یہاںنہ آیا کرو"
Post a Comment