October 15, 2009

ملگجی شام پھر نہیں آئی

Categories: , , , , , , , , ,

ملگجی شام پھر نہیں آئی

لے کے دامن میں اپنے رسوائی







کھو چکے ہیں متاع جان و جگر
نزہت بزم کے تمنائی







ہے ہر اک روپ میں ترا پرتو
تُو تو نکلا بڑا ہی ہرجائی







تیرگی وہ ملی شب فرقت
جس سے نرگس بھی خوب شرمائی







یوں کھلے ہیں دریچے یادوں کے
بڑھ گیا اور شوق تنہائی







چھوڑ کر آج لالہ و گل کو
بوئے گلشن بھی کتنی پچھتائی







زیست کی پُرفریب راہوں پر
دل نے چاہی ہے پھر شناسائی







ہے اسیری جو شہر خاموشاں
ہم نے دانش نہ جاوداں پائی

Spread The Love, Share Our Article

Related Posts

No Response to "ملگجی شام پھر نہیں آئی"

Post a Comment