October 12, 2009

لو پھر سے ساتھ چھوٹا گُل ھائے خوشنما کا

Categories: , , , , , , , , , , , ,


لو پھر سے ساتھ چھوٹا گُل ھائے خوشنما کا

یہ فصل گل بھی یارو جھونکا تھا اک ھوا کا







کیا میں بھی بیٹھ جاؤں سائے میں گیسوؤں کے



کیا شہر دل پہ ھو گا سایہ تری گھٹا کا







انداز گفتگو کا ھو جلترنگ جیسے



لہجے میں تیرے ایسا اک سوز تھا بلا کا







کلیاں نقاب اُلٹیں یا شاخ گل سجائیں



ھر رنگ روپ پر ھے دھوکہ تری ادا کا







یہ کون قہقہوں میں سُر گھولتا رھا ھے



آواز کے سفر میں ھونے لگا چھناکا







دشت وفا میں دل کو جو فرش راہ دیکھا



خونناب ھو رھا ھے ھر زخم نقش پا کا







آنکھوں پہ اس کی یارو ھم کو گماں ھوا ھے



جھیلوں کی دلکشی کا نرگس کی آتما کا







چہرہ ھوا گلابی اور ھونٹ ارغوانی



یہ شوخیء بہاراں یا رنگ ھے حنا کا







جب وہ حیات ھو گی بعد الممات دانش



ملنا ھمارا ھو گا تم سے وھاں سدا کا

Spread The Love, Share Our Article

Related Posts

No Response to "لو پھر سے ساتھ چھوٹا گُل ھائے خوشنما کا"

Post a Comment